رائے مُنّو لال تھامسن: سِوَل انجینئرنگ کالج، رڑکی کے ایک گمنام مترجم

  • ساجد صدیق نظامی
Keywords: Scientific Prose, Literary texts, Modern scientific subjects, Translator, Civil Engineering College

Abstract

Urdu prose made some headway at first, during the 17th century. For a long time Urdu writers were interested only in pure literary texts. They did not focus on the disciplines of modern knowledge. After the rise of British power in India some attention was paid, in the early 19th century, to a few scientific topics. This work undertook privately in various parts of India. Meanwhile the British rulers also realized that the people of the sub-continent should be taught modern scientific subjects in their own language. In 1847, a Civil Engineering College (Later, Thomason Engineering College) was established in Roorkee (Uttarakhand, India). The purpose was to recruit and train overseers for public civil works. Urdu was picked as the medium of instruction for local students in this College. Engineering books were translated from English into Urdu. But it is also a fact that, contribution of this College to technical and scientific prose in Urdu is ever ignored and no remarkable effort has been made to acknowledge it. Rai Munnu Lal was one of the translators and compilers of College. In the first part of this article, a brief introduction of College is presented. Subsequently, contribution of Rai Munnu Lal to technical and scientific prose in Urdu has been explained and analyzed..  

References

حمید الدین شاہد، خواجہ، اردو میں سائنسی ادب، ایوان اردو، کراچی، ۱۹۶۹ء، ص ۶۷۔ ۶۳
ایضاً، ص ۱۲۱
عبد الحق، مولوی، مرحوم دہلی کالج، انجمن ترقی اردو ہند، دہلی، ۱۹۴۵ء، ص ۱۴۵۔ ۱۳۹۔ نیز
مالک رام، قدیم دہلی کالج، مکتبہ جامعہ لمیٹڈ، نئی دہلی، طبع دوم، ۲۰۱۱ء، ص ۸۱۔ ۶۴
Account of Roorkee College, Established for the Instruction of Civil Engineers, with the Scheme of its Enlargement, Secundra Orphan Press, Agra, 1851, p 1
نور اللہ، جے پی نائک، تاریخ تعلیم ہند، مترجم: مسعود الحق، نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا، نئی دہلی، ۱۹۷۳ء، ص ۴۲۱
ساجد صدیق نظامی، ’’اردو میں فنی و تکنیکی نثر: تھامسن انجینئرنگ کالج، رڑکی کی خدمات ‘‘ مشمولہ تحصیل شمارہ ۴، جنوری تا جون ۲۰۱۹ء، مدیر ، معین الدین عقیل، ادارہ معارف اسلامی، کراچی، ص ۱۴۴۔۱۲۷
حمید الدین شاہد، خواجہ، اردو میں سائنسی ادب، ص ۱۹۷۔۱۸۷
Leonard, Karen Isaksen, Social History of an Indian Caste: The Kayasths of Hyderabad, Orient Longman Limited, Hyderabad, 1994, p 151-155
Thomason Civil Engineering College Calendar 1871-72, Thomason Civil Engineering College Press, Roorkee, 1872, p 17
منو لال، اصول علم جغرافیہ اور ترکیب بنانے نقشہ کرّہَ زمین کی، سکندرہ آرفن پریس، آگرہ، ۱۸۵۰ء ص ۲۔۱
ایضاً، ص ۶
ایضاً، ص ۷۲
ایضاً، ص ۷۷
منو لال، رسالہ در باب مضبوطی اشیائے سامان عمارت کے، سکندرہ آرفن پریس، ۱۸۵۱ء، دیباچہ
ایضاً، ص ۲۔۱
ایضاً، ص ۸ ۔۷
ایضاً، ص ۸۴
فریڈرک ایبٹ ۱۳؍ جون ۱۸۰۵ء کو ہرٹ فورڈ شائر، انگلینڈ، میں پیدا ہوئے اور ۴؍ نومبر ۱۸۹۲ء کو وفات پائی ۔ ان کے والد بھی کلکتہ میں تجارت کرتے رہے تھے ۔ فریڈرک ایبٹ ۴۲۔ ۱۸۳۹ء میں لڑی جانے والی پہلی اینگلو افغان جنگ میں چیف انجینئر کے طور پر شامل تھے ۔ بعد ازاں ایسٹ انڈیا کمپنی کی صوبہ پنجاب پر قبضے کی مہم میں بھی شامل رہے ۔ ترقی کرتے کرتے میجر جنرل کے عہدے تک پہنچے ۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Frederick_Abbott_(Indian_Army_officer) (مورخہ: ۲۶؍ مئی ۲۰۲۰ء: بوقت دوپہر ۲:۰۶ بجے )
ان کے تین اور بھائی بھی ایسٹ انڈیا کمپنی آرمی میں ملازم تھے ۔ میجر جنرل آگسٹس ایبٹ؛ ۱۸۳۰ء اور ۱۸۴۰ء کی دہائی میں پنجاب اور افغانستان میں برطانوی دستوں کے ساتھ فوجی خدمات انجام دیتے رہے ۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Augustus_Abbott (مورخہ: ۲۶؍ مئی ۲۰۲۰ء: بوقت دوپہر ۲:۰۸ بجے )
جنرل سر جیمز ایبٹ؛خیبر پختونخواہ، پاکستان کا مشہور شہر ایبٹ آباد ان کے نام سے موسوم اور انھی کا بسایا ہوا ہے ۔
https://en.wikipedia.org/wiki/James_Abbott_(Indian_Army_officer) (مورخہ: ۲۶؍ مئی ۲۰۲۰ء: بوقت دوپہر ۲:۰۹ بجے )
میجر جنرل سانڈرزایلیکسئس ایبٹ؛مختلف فوجی اور انتظامی عہدوں پر خدمات انجام دیں ۔ جنگِ آزادی سے قبل ہوشیارپور اور انبالہ کے ڈپٹی کمشنر رہے ۔ بعد ازاں لکھنوَ کے کمشنر بھی رہے ۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Saunders_Alexius_Abbott (مورخہ: ۲۶؍ مئی ۲۰۲۰ء: بوقت دوپہر ۲:۱۰بجے )
منو لال، رسالہ درباب پلوں دریاؤں ہند کے، رڑکی کالج پریس، رڑکی، ۱۸۵۴ء، دیباچہ ، ص ۳۔۱
ایضاً، ص ۸
ایضاً، ص ۴۳۔ ۴۰
ایضاً، ص ۵۷۔۵۵
منو لال، اصول جبر ومقابلہ، رڑکی کالج پریس، دوسری اشاعت ۱۸۵۸ء، ص ۱
ایضاً، ص ۱۸۸
ایضاً، ص ۳۱
ایضاً، ص ۳۴
ایضاً، ص ۶۱
بہاری لال ، منو لال،استعمال جرثقیل، رڑکی کالج پریس، ۱۸۵۶ء، ص ۲۔۱
ایضاً، ص ۴
ایضاً،ص ۶
ایضاً،ص ۴۳
بہاری لال ، منو لال ، رسالہ در باب تعمیر عمارت ، رڑکی کالج پریس، ۱۸۵۶ء ص ۱
ایضاً،ص۱۱۳
Published
2020-06-30
Section
Research Article