رفیق احمد نقش اور رشید حسن خان کے املائی نقطہ ہائے نظر۔ اختلاف و اتفاق کے تناظر میں
الملخص
Scientific and literary contributions of Rafique Ahmed Naqsh have been deserving. His prominent works ondiverse subjects have not only multi aspects but are also multi linguistics. He with standard translating from Persian, Hindi, English, Punjabi and Balouchi literatures also performed order classification, research and technical editing of books and magazines. Because of his this learning scholarship he was appreciated and admired by eminent writers of Urdu language and literature, like Mushfiq Khawaja, Gian Chand Jain and Shakeel Aadil Zada.
Rafique Naqsh has peculiarity in Urdu dictation. He putincomparable excellent book ‘Urdu Imla’on test and criticism which was written by eminent, celebrated Urdu researcher and language acquainted Rasheed Ahmed Khan. He; where admitted intercepting benefits from this book, there he also expressed his dissent propositions freely. He presented his critical viewpoints in logical manner on Hieah sounds, Alif abridged (Maqsora), proposition of Hamza, Adjoining and Distant wording, Solitary and Compounded words. In the under discussion article we shall try to presentcritical and research based examination of Rafique Ahmed Naqsh and Rasheed Ahmed Khan in dissension and concord perspective.
المراجع
۲۔ گوپی چند نارنگ(مرتّب(،"املا نامہ'' ،ترقّی اردو بیورو، نئی دہلی، دوسرا ایڈیشن، ۱۹۹۰ء۔
۳۔ اعجاز راہی(مرتّبہ)، "املا ورموزِاوقاف کے مسائل" ،مقتدرہ قومی زبان ،اسلام آباد، طبعِ اوّل:نومبر ۱۹۸۵ء۔
۴۔ ابو محمّد سحر،"اردو املا اور اس کی اصلاح"، مکتبۂ ادب،بھوپال، دوسری اشاعت:۲۰۰۴ء۔
۵۔ حفیظ الرّحمان واصف کی کتاب،"ادبی بھول بھلیاں"، کلر پرنٹنگ پریس ،دہلی، ۱۹۷۹ء۔
۶۔ رفیق احمد نقش(۲۰۱۳ء۔۱۹۵۹ء)کو اردو زبان وادب سے قلبی لگاو تھا۔آپ کا تعلق سندھ کے شہر میرپورخاص سے تھا۔رفیق نقش نے تمام تعلیم آرٹس میں حاصل کی۔انھوں نے ایم اے اردو ادب اورایم اے لسانیات اوّل بہ درجۂ اوّل میں کیا۔ اُن کا سارا تعلیمی کیریر شان دار رہا۔کئی طلائی تمغے بھی اُنھوں نے تعلیمی میدان میں حاصل کیے۔ میٹرک سے لے کر ایم اے تک وہ پہلی پوزیشن لیتے رہے۔فارسی(خانۂ فرہنگ ایران، حیدرآباد)، ہندی(جامعۂ کراچی)، سندھی(جامعۂ کراچی) اور انگریزی (پاک امریکن کلچرل سینٹر،حیدرآباد) کے اسپیشل کورسز بھی انھوں اوّل بہ درجہ اوّل میں پاس کیے۔وہ بوجوہ پی ایچ ڈی نہ کرسکے،لیکن کتنے ہی پی ایچ ڈی سے بہ درجہ ہا بہتر تھے۔ ان کی تبحرِ علمی کے باعث ایم فل اورپی ایچ ڈی کے ریسرچ اسکالر اور اساتذۂ کرام کی کثیر تعداد تحصیلِ علم کی غرض سے ان کی خدمت میں حاضر ہوا کرتی تھیں۔ پیشے کے لحاظ سے استاد تھے۔ فارسی زبان کے علاوہ انگریزی،سندھی، بلوچی، پنجابی زبانوں میں انھیں عبور حاصل تھا۔اِن زبانوں کے معیاری ادبی سرمائے کو انھوں نے اردو زبان میں منتقل کرنے کا فریضہ بھی انجام دیا۔ وہ بہ یک وقت شاعر، ادیب،مترجم، نقّاد،مدیر، محقّق اور ماہرِ لسانیات تھے۔ لسانیات ،اُن کی دل چسپی کا خاص موضوع تھا۔
۷۔ شیخ،انصار احمد ،"پھرتا ہے فلک برسوں"، مشمولہ:قومی زبان ،کراچی،مدیر: ڈاکٹر ممتاز احمد خان، جولائی ۲۰۱۳ء، جلد:۸۵،شمارہ ۷، ص۶۳۔
۸۔ مشفق خواجہ ، رفیق احمد نقش کی غیر معمولی ذہانت اور املائی مسائل میں دست رس سے بخوبی آگاہ تھے۔یاس یگانہ چنگیزی پر مشفق خواجہ کے کیے گئے کام کی آخری پروف خوانی رفیق نقش ہی نے کی تھی۔ جسے مشفق خواجہ نے چیلنج کیا تھا کہ اِس میں سے ایک بھی غلطی نکال کر نہیں دکھا سکتے۔ بعدازاں رفیق نقش نے اسی مسوّدے سے آٹھ نو اغلاط نکال کر مشفق خواجہ کو حیران کردیا تھا۔
۹۔ "سب رنگ"کے مدیر شکیل عادل زادہ ، رفیق نقش کے املائی نقطۂ نظر سے حد درجہ متأثّر تھے، اور وہ بہ بانگِ دُہل انھیں اپنا استاد کہا کرتے تھے۔مزید تفصیلات کے لیے دیکھیے:ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش، "شکیل عادل زادہ سے گفتگو"، مشمولہ:رفیق احمد نقش۔افسانوی کردار، مثالی ادیب، اعتان میرپورخاص،۱۵مئی ۲۰۱۴ء،ص۲۳۔
۱۰۔ رفیق نقش کئی علمی وادبی رسائل سے وابستہ رہے، ان میں ہفتہ وار پرچہ"شمع"(میرپورخاص)، ماہ نامہ "خواب وخیال"(کراچی)،کتابی سلسلہ"تحریر"(میرپورخاص)، "سب رنگ"(کراچی)، بادبان(کراچی)، ورثہ(کراچی)شامل ہیں۔ تفصیلات کے لیے دیکھیے:ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش، "رفیق احمد نقش بہ حیثیت مدیر"، مشمولہ:پہچان ،رفیق احمد نقش نمبر،ادارۂ پہچان، میرپورخاص،شمارہ ۲۶،جنوری تا ستمبر ۲۰۱۴ء،ص۳۵۲ تا۳۶۱۔
۱۱۔ رفیق نقش اپنی انتہائی مصروفیات کے باوجود فارسی اور اردوادب کی بھی بہت بڑی خدمت کرگئے۔ان کی درجن بھر کتابیں ترتیب ، فنّی تدوین، تحقیق اورمعیاری ترجمے کی صورت میں ہمارے ادب کا بیش بہا سرمایہ ہیں۔ان کتب میں:نامۂ ہاے فارسیٔ غالب(۱۹۹۹ء)،رموزِ غالب(۱۹۹۹ء)،مآثرِ غالب(۲۰۰۰ء)،تصحیح و تحقیقِ متن (۲۰۰۰ء) ، غالب کی اردو نثر اور دوسرے مضامین(۲۰۰۱ء)،غالب شناس مالک رام(۲۰۰۲ء)نوادرِ غالب(۲۰۰۲ء)،غالبیات کے چند فراموش شدہ گوشے(۲۰۰۲ء)،اردو کے ضرب المثل اشعار۔ تحقیق کی روشنی میں(۱۲۔۱۱۔۲۰۰۳ء)،ایم ایف حسین کی کہانی، اپنی زبانی (۲۰۰۴ء)، مصطلحات الشّعرا،۲۰۰۶ء(رفاقت علی شاہد کے مطابق سیال کوٹی مل وارستہ کی نہایت اہم فارسی لغتِ اصطلاحات "مصطلحات الشّعرا"کو معروف فارسی محقّق ڈاکٹر خواجہ حمید یزدانی نے اردو قالب میں ڈھالا،لیکن اس کی فنّی تدوین کا کام مشفق خواجہ کے توسّط سے رفیق نقش نے بڑی ہی جان کاہی سے انجام دیا۔آپ نے اِس میں ترجمے کی خامیوں کو محسوس کرتے ہوئے تصحیحات کے ساتھ جا بہ جا تشریحی و توضیحی حاشیے لکھے۔اِس درستی میں انھوں نے فارسی متن کو بھی پیشِ نظر رکھا ہے۔نیز فارسی کی معتبر اور مستند لغات کی مدد سے محقّقانہ اور عالمانہ انداز میں اپنے موقف کی وضاحتیں بھی کردی ہیں۔بعد ازاں یہ کتاب ۲۰۰۶ء میں ادارۂ یادگارِ غالب، کراچی سے شائع ہوئی۔بحوالہ:رفاقت علی شاہد،"رفیق احمد نقش بطور تدوین کار"،مشمولہ:پہچان، رفیق احمد نقش نمبر،میرپورخاص، ادارۂ پہچان، شمارہ۲۶،جنوری تا ستمبر،۲۰۱۴ء،ص۳۲۵۔۳۲۴۔)،یادِ ایّام: روزنامچہ خواجہ عبدالوحید ]۱۹۲۹ء - ۱۹۳۷ء[شامل ہیں۔متعدّد مطبوعہ و غیر مطبوعہ مضامین، شاعری اور تراجم اِس پر مستزاد ہیں۔
۱۲۔ رفیق نقش شائقینِ علم میں منتقلیٔ علم کے جنون میں مبتلا تھے۔ وہ ساری زندگی اِس میں سرگرداں رہے۔ کراچی اور میرپورخاص میں تقریبًا ہر سال وہ کسی نہ کسی موضوع پریا زبانیں سکھانے کے حوالے سے کلاسیں لیا کرتے تھے۔ کبھی غالبؔ پڑھایا تو کبھی انیسؔ، کبھی املا تو کبھی نظیرؔ، کبھی ہندی تو کبھی فارسی وغیرہ۔آپ کی دل چسپی کا اصل مرکز ومحور "اردو املا" ہی رہا۔ غرض جس کام کا بھی بِیڑا اُٹھایا ، اُس کا پوری طرح حق ادا کردیا۔راقم سمیت وطنِ عزیز میں اُن سے استفادہ کرنے والوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے۔
۱۳۔ نیشنل گورنمنٹ کالج کراچی میں۲۳ تا ۲۵اپریل ۲۰۰۴ء کوسہ روزہ تدریسی کانفرنس کا انعقادکیا گیا تھا، جس میں رفیق احمد نقش نے املا کے مسائل اور حل کے حوالے سے مقالہ پڑھا تھا۔اِس کانفرنس کا اہتمام انجمنِ اساتذۂ اردو اور شعبۂ اردو ، جامعہ کراچی کے اشتراک سے ہوا تھا۔ اِس سیمینار میں ڈاکٹر معین الدّین عقیل، ڈاکٹر شاداب احسانی، ڈاکٹر رؤف پاریکھ ،ڈاکٹر تنظیم الفردوس وغیرہ بھی مقالہ نگاروں میں شامل تھے۔
۱۴۔ انصار احمد شیخ،"رفیق احمد نقش اور اردو املا"،مشمولہ:پہچان، رفیق احمد نقش نمبر،میرپورخاص، ادارۂ پہچان، شمارہ۲۶،جنوری تا ستمبر،۲۰۱۴ء، ص۳۳۸۔
۱۵۔ رشید حسن خاں،اردو املا(لاہور،فکشن ہاؤس)، ۲۰۰۷ء،ص۳۲۳۔
۱۶۔ رفیق احمد نقش،"اردو املا: چند ابتدائی باتیں"، مشمولہ: نویدِ سحر(کراچی،گورنمنٹ ڈگری کالج براے خواتین نارتھ ناظم آباد)،۱۱۔۲۰۱۰ء،ص۳۲۔۳۱۔
۱۷۔ اردو املا،محوّلۂ بالا،ص۳۲۳۔
۱۸۔ ایضًا،ص۳۲۲۔
۱۹۔ "اردو املا: چند ابتدائی باتیں"، محوّلۂ بالا،ص۳۲۔۳۱۔
۲۰۔ جان ٹی پلیٹس،"اردو ، کلاسیکی، ہندی اور انگریزی ڈکشنری"(لاہور، اردو سائنس بورڈ)، طبعِ اوّل:۲۰۰۵ء،، ص:۴۶۷
۲۱۔ مقالاتِ عبدالسّتّارصدّیقی ،جلد اوّل،مرتّب:مسلم صدّیقی،مجلسِ ترقّیٔ ادب، لاہور،طبعِ اوّل:جولائی ۲۰۱۷ء، ص:۲۳،۲۲
۲۲۔ مولوی سیّد ہاشمی فرید آبادی"اصلاحِ رسم الخط"،مشمولہ:اردو(دہلی: انجمنِ ترقّیٔ اردو)، جنوری۱۹۴۴ء، ص:۱۱۵۔
۲۳۔ رفیق احمد نقش (ترتیب وتہذیب)، "اردو ضرب المثل اشعار تحقیقی کی روشنی میں"،فکشن ہاؤس، لاہور،اشاعتِ سوم:۲۰۱۲ء،ص۳۸۷-۴۳۸۔
۲۴۔ "اردو املا"، محوّلۂ بالا،ص۶۵۔
۲۵۔ "رفیق احمد نقش اور اردو املا"،محوّلۂ بالا، ص۳۳۴۔
۲۶۔ اردو املا،محوّلۂ بالا، ص۳۱۳۔
۲۷۔ ایضًا،ص۳۱۳،۳۱۴۔
۲۸۔ "اردو ضرب المثل اشعار تحقیقی کی روشنی میں"،محوّلۂ بالا،ص۳۰۷۔
۲۹۔ ڈاکٹر مولوی عبدالحق،قواعدِ اردو، انجمنِ ترقّیٔ اردوپاکستان، کراچی،دسمبر۲۰۱۷ء،ص۱۸ ۔
۳۰۔ احمد حسین صدّیقی، دبستانوں کا دبستان، جلد اوّل، فضلی سنز پرائیویٹ لمیٹد، کراچی، ۲۰۰۳ء،ص۱۶، نیز جلد دوم تا پنجم۔
۳۱۔ "اصلاحِ رسم الخط"،محوّلۂ بالا،، ص۱۱۱،۱۱۲۔
۳۲۔ "رفیق احمد نقش اور اردو املا"،محوّلۂ بالا،ص۳۳۱۔
۳۳۔ اردو املا،محوّلۂ بالا، ص۲۹-۴۲۸۔
۳۴۔ "رفیق احمد نقش اور اردو املا"،محوّلۂ بالا،ص۳۳۱۔
۳۵۔ املا نامہ،محوّلۂ بالا، ص۸۷۔
۳۶۔ اردو املا اور اس کی اصلاح،محوّلۂ بالا،،ص۶۵۔
۳۷۔ اردو املا، محوّلۂ بالا،ص۴۰۲۔
۳۸۔ "رفیق احمد نقش اور اردو املا"،محوّلۂ بالا،ص۳۳۶۔
۳۹۔ اردو املا، محوّلۂ بالا،ص۳۵۹، ۳۸۰۔
۴۰۔ ایضًا، ص۴۶۹۔
۴۱۔ "اردو ضرب المثل اشعار تحقیقی کی روشنی میں"،محوّلۂ بالا،ص۴۸،۵۲،۷۲،۸۹،۱۴۳،۳۹۵۔
۴۲۔ تحریر،علمی وادبی کتابی سلسلہ ۹،مرتّب: رفیق احمد نقش،فرہنگ میرپورخاص،اگست ۲۰۰۲ء،ص۴۸،۱۵۰۔
۴۳۔ شان الحق حقّی( مرتّبہ)، فرہنگِ تلفّظ،طبع چہارم( اسلام آباد، مقتدرہ قومی زبان پاکستان)، ۲۰۱۲ء ،ص۱۸۳۔
۴۴۔ مولوی نورالحسن نیّر،نوراللّغات،حصّۂ اوّل( اسلام آباد،نیشنل بُک فاؤنڈیشن)، طبع سوم:۲۰۰۶ء،ص ۱۰۲۷۔
۴۵۔ فرہنگِ تلفّظ،محوّلۂ بالا ،ص۹۵۷۔
۴۶۔ اردو املا، محوّلۂ بالا،ص۴۷۰۔
۴۷۔ "اردو ضرب المثل اشعار تحقیقی کی روشنی میں"،محوّلۂ بالا،ص۴۳ا۔
۴۸۔ "رفیق احمد نقش اور اردو املا"،محوّلۂ بالا،ص۳۳۲۔
۴۹۔ اردو املا،محوّلۂ بالا،ص۲۴۵-۲۴۳۔
۵۰۔ "رفیق احمد نقش اور اردو املا"،محوّلۂ بالا،ص۳۳۶-۳۳۷۔
۵۱۔ اردو املا،محوّلۂ بالا، ص۳۶۸،۳۶۷۔
۵۲۔ رفیق احمد نقش اور اردو املا،محوّلۂ بالا،ص۳۳۵۔
۵۳۔ اردو املا،محوّلۂ بالا،ص۳۶۳۔
۵۴۔ "رفیق احمد نقش اور اردو املا"،محوّلۂ بالا،ص۳۳۳۔
۵۵۔ اردو املا،محوّلۂ بالا،ص۴۸۰-۴۶۲۔
۵۶۔ ڈاکٹر تحسین فراقی،"اردو املا پر ایک یادگار قومی سیمینار"،مشمولہ:"اخبارِ اردو"،ادارۂ فروغِ قومی زبان، اسلام آباد،جلد۴۰، شمارہ ۳، مارچ ۲۰۲۲ء، ص۱۰-۹۔