دو افسانہ نگار: رحمان مذنب اور منٹو (مع رحمان مذنب کے افسانوں کی نمائندہ لفظیات)
Keywords:
Urdu short-story, Heera Mandi, Manto’s craft, Muznib’s art, Lexis, Muznib’s Radical Metaphor.Abstract
This article is a furtherance of Dr Vazir Agha's article on the comparative study of the craft & style of short-story writing of Manto and Rahman Muznib. Discussing the genre of Rahman Muznib in contemporary worldview and peeping through the movie 'Heera Mandi' of Ram Leela Bhansali (2024), the author ends up with developing an 85-entries long Radical Metaphor of Rahman Muznib.
References
اِس مضمون میں تمام صفحات نمبر"تجھے ہم ولی سمجھتے رحمان مذنب: شخصیت و فن" از ڈاکٹر انور سدید، ادارہ نگارشات، میاں چیمبرز لاہور (2003ء) سے دیے گئے ہیں۔ یہ کتاب اب رحمان مذنب پر پرائمری سورس کی حیثیت رکھتی ہے۔
(۱) صلاح الدین درویش،اردو افسانے کے جنسی رجحانات(لاہور:نگارشات، ۱۹۹۹ء)،۱۱۳
(۲) یہ بات امریکہ میں مقیم پاکستانی صحافی مبشر علی زیدی نے وھاٹس ایپ میں۶ ؍اکتوبر۲۰۲۴ء کو کہی۔
(۳) شان الحق حقی، افسانہ در افسانہ،(لاہور: فیروز سنز پبلشرز، ۲۰۱۶ء)،۱۵۳
(۴) ریڈیکل میٹافر کو آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیجیے کہ جیسے ہر انسان کے چہرے پہ دو آنکھیں، دو بھنویں، دو ہونٹ، ایک منہ، ایک ناک، وغیرہ، ہوتے ہیں لیکن چہرے میں اِس سب اعضا کی تشکیل ایسی ہوتی ہے کہ ہر انسان کا چہرہ الگ پہچانا جاتا ہے اُسی طرح ہر افسانہ نگار اور ہر شاعر زبان کے لفظ خزانے میں میں سے عام طور پر ایک ہی طرح کے الفاظ چن کر استعمال کرتا ہے، لیکن اُس کی چنیدہ لفظیات کو مرتَّب کرکے ذرا غور سے دیکھیں تو لفظوں سے بنی ہر افسانہ نگار اور شاعر کی تصویر بالکل الگ الگ پہچانی جاتی ہے۔ رحمان مذنب کے افسانوں کا یہاں پیش کیا گیا radical metaphor صرف اُن کی تصویر بناتا ہے۔
(۵) یہ بات کرنل مفتی زرین بخت نے وھاٹس ایپ میں ۱۴؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو بتائی۔
(۱) صلاح الدین درویش،اردو افسانے کے جنسی رجحانات(لاہور:نگارشات، ۱۹۹۹ء)،۱۱۳
(۲) یہ بات امریکہ میں مقیم پاکستانی صحافی مبشر علی زیدی نے وھاٹس ایپ میں۶ ؍اکتوبر۲۰۲۴ء کو کہی۔
(۳) شان الحق حقی، افسانہ در افسانہ،(لاہور: فیروز سنز پبلشرز، ۲۰۱۶ء)،۱۵۳
(۴) ریڈیکل میٹافر کو آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیجیے کہ جیسے ہر انسان کے چہرے پہ دو آنکھیں، دو بھنویں، دو ہونٹ، ایک منہ، ایک ناک، وغیرہ، ہوتے ہیں لیکن چہرے میں اِس سب اعضا کی تشکیل ایسی ہوتی ہے کہ ہر انسان کا چہرہ الگ پہچانا جاتا ہے اُسی طرح ہر افسانہ نگار اور ہر شاعر زبان کے لفظ خزانے میں میں سے عام طور پر ایک ہی طرح کے الفاظ چن کر استعمال کرتا ہے، لیکن اُس کی چنیدہ لفظیات کو مرتَّب کرکے ذرا غور سے دیکھیں تو لفظوں سے بنی ہر افسانہ نگار اور شاعر کی تصویر بالکل الگ الگ پہچانی جاتی ہے۔ رحمان مذنب کے افسانوں کا یہاں پیش کیا گیا radical metaphor صرف اُن کی تصویر بناتا ہے۔
(۵) یہ بات کرنل مفتی زرین بخت نے وھاٹس ایپ میں ۱۴؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو بتائی۔
Downloads
Published
2025-07-08
Issue
Section
Research Article